رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، چھٹا " اسلامی معنوی سلامتی" قومی اجلاس حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کی شخصیتوں کی شرکت میں شھر قم ایران کے غدیر ایڈوٹیریم میں منعقد ہوا ۔
عالمی معاشرہ پر مغربی تفکرات کے نقصانات
اس نشست میں سب سے پہلے قم میڈیکل یونیورسٹی کے ڈین ابوالفضل ایرانی خواه نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ " معنوی سلامتی" قومی اجلاس چھٹی بار منعقد کیا جا رہا ہے کہا: حالیہ دو قرن کی مدت میں مخصوصا مادیات کے غلبہ کے دوران میں جو علمی ترقی کے شانہ بشانہ اور معنویت کی جدائی کے ہمراہ رہی ، اس بات کا یقین اور اعتقاد پیدا ہوگیا کہ علم کی ترقی کے ساتھ ساتھ نہ فقط خدا پراعتقاد کا وجود نہیں ہے بلکہ اس عقیدہ کو وجود میں لایا گیا کہ خدا، علم اور انسانی ترقی کی راہ میں آڑے ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: انسانی وجود، اس عقیدہ اور نظریات کی بنیاد پر فراوان نقصانات روبرو رہا اور ان لوگوں کے اعتراف کی بنیاد پر جو دین پر اعتقاد نہیں رکھتے تھے اور نہیں رکھتے ہیں وہ بھی انسان اور خدا کے آپسی رابطہ کے معترف ہوگئے ۔
ایرانی خواه نے بیان کیا: انسان اور خدا کے درمیان رابطہ، اسلامی تعلیمات میں موجود معنویت اور مسلمانوں نیز شیعوں کے اعتقادات کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔
معاشرہ میں معنوی سلامتی کی بنیادوں کو مستحکم کرنا میڈیل ایکڈمی کا ھدف
اسلامی معنوی سلامتی قومی اجلاس کے ناظم حسن ابوالقاسمی نے اپنی تقریر میں سب سے پہلے اس اجلاس کی رپورٹ پیش کی اور یہ بیان کرتے ہوئے کہ میڈیکل ایکڈمی میں معنوی سلامتی کی بحث کا تقریبا 7 سال پہلے آغاز ہوا ، اور اس کا مقصد علمی و یونیورسٹی کی فضا میں معنوی سلامتی کی بنیادوں کو مستحکم کرنا ہے کہا: ملک میں معنوی سلامتی کی گفتگو خاص اہمیت کی حامل ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: ملک میں معنوی سلامتی کی ترویج میں حوزات علمیہ ، یونیورسٹیز اور دیگر ادارے اپنا موثر کردار ادا کریں کہا کہ اس سلسلہ میں یونیورسٹی اور حوزہ علمیہ کے درمیان معاہدہ ہوچکا ہے ۔
انقلاب اسلامی کے دوسرے قدم کو جامعہ عمل پہنانے کی کوشش
ڈاکٹر علی رضا مرندی نے انقلاب اسلامی کے دوسرے قدم کو جامعہ پہنانا ضروری جانا اور کہا: رهبر معظم انقلاب کے بیانیہ پر خصوصی توجہ ، ضروری اور لازمی عمل ہے ۔
معنوی سلامتی اجلاس کے سربراہ نے بیان کیا: مغربی دنیا نے گذشتہ قرن سے دین فوبیا کی بنیاد پر دین اور معنویت کو مادی علوم سے الگ کردیا اور دنیا کے علمی معاشرہ پر کاری ضرب وارد کی کہا: امسال کے اجلاس میں قابل توجہ اور مسلموس علمی تخلیقات اور آثار ارسال ہوئے نیز رھبر معظم انقلاب اسلامی ، مراجع تقلید ، علماء اور حوزہ علمیہ نے اس اجلاس کی برگزاری اور اس شعبہ کی ترقی میں ہمارا مکمل تعاون کیا ہے ۔
معنوی سلامتی کے محدودہ میں علمی دائرہ سے نکلنا ضروری
حوزات علمیہ کے سربراہ آیت الله علی رضا اعرافی نے اس اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا: اسلامی معنویت ، وحدانیت الھی کا حصہ ہے ، ہم موجودہ دور میں غیر الھی اور مادی معنویت کے شاھد ہیں ، لہذا علم غیب پر ایمان اور وحدانیت کا، حقیقی معنویت میں اہم کردار ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسلامی معنویت ، قیامت محور اور آخرت محور ہے کہا: اسلام میں معنویت مادیات اور آخرت سے بالاتر ہے ، اس حوالے سے کہ اس میں دنیاوی گوشے بھی ملحوظ نظر ہیں اور کسی ایک احساسات و مادیات سے محدود نہیں ہیں ۔
سلامتی کی مختلف تعریف
محمد باقر لاریجانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سلامتی اور بیماری کی تعریف میں مختلف فرق موجود ہیں کہا: سلامت کے سماجی اور انفرادی مفاھیم ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا: ہرانسان ظاھری طور سے ممکن ہے نارمل ہو مگر ہوسکتا ہے سالم نہ ہو کیوں کہ ہوسکتا ہے کہ نفسیاتی طور پر مریض ہو ۔
لاریجانی نے کہا: معنویت کی دنیا میں تین نگاہیں موجود ہیں ، ایک سیکولر ، مغربی معنویت اور اسلامی معنویت لہذا ان تینوں نظریات پر توجہ ضروری ہے ۔
سلامتی کا مطلب عیب کا فقدان
حجت الاسلام والمسلمین ساجدی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سلامتی کا مطلب عیب کا فقدان کہا: روایتوں میں سلامتی کے تین طرح کے مفاھیم ہیں ، سلامتی ، صحت اور عافیت ان تینوں ہی کا روایتوں میں استعمال کیا گیا ہے ۔
حجت الاسلام والمسلمین ساجدی نے بیان کیا: زیادہ تر سلامتی کا لفظ اخلاقی معنوی ، جسم کے لئے صحت کا لفظ اور عافیت کا لفظ دونوں کے لئے استعمال ہوا ہے ۔
دین کا معنویت سے گہرا تعلق
یونیورسٹیز میں دفتر رھبر معظم انقلاب اسلامی کے ذمہ دار حجت الاسلام مصطفی رستمی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دین اور معنویت کا گہرا تعلق ہونے کی وجہ سے تمام ادیان معنوی سلامتی پر توجہ کریں کہا: سلامتی کی گفتگو تمام زندہ موجودات میں قابل بحث و گفتگو ہے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ جو حیات کا مالک نہیں وہاں سلامتی کی گفتگو بھی نہیں ہے کہا: قران کریم میں حیات کے معنی میڈیکل کی حیات سے کہیں بالاتر اور مختلف ہے اسی بنیاد پر دین اور اسلام کی نگاہ میں معاشرہ اور خانوادہ حیات کا ملک ہے ۔
حجت الاسلام رستمی نے مزید کہا: مادی اور فطری علوم کے حوالے سے حتی وہ موجودات جو مر چکے ہیں قران کریم انہیں بھی حیات کا مالک جانتا ہے، اور دوسرے طرف ان علوم کے لحاظ سے جو لوگ زندہ ہیں انہیں مردہ جانتا ہے ۔ /۹۸۸/ ن